Каталог каналов Новое Каналы в закладках Мои каналы Поиск постов Рекламные посты
Инструменты
Мониторинг Новое Детальная статистика Анализ аудитории Telegraph-статьи Бот аналитики
Полезная информация
Инструкция Telemetr Документация к API Чат Telemetr
Полезные сервисы
Защита от накрутки Создать своего бота Продать/Купить канал Монетизация

Не попадитесь на накрученные каналы! Узнайте, не накручивает ли канал просмотры или подписчиков Проверить канал на накрутку
Прикрепить Телеграм-аккаунт Прикрепить Телеграм-аккаунт

Телеграм канал «🔮 Quran Reminders 🔮»

🔮 Quran Reminders 🔮
71
0
11
11
0
مختلف سکالرز کی قرآن تفاسیر اور مختلف قرآنی سلاسل کے لیے ہمارا چینل جوائن کیجیے

ﻭَﺍِﻥَّ ﺍِﻟٰﯽ ﺭَﺑِّﮏَ ﺍﻟْﻤُﻨْﺘَﮭﯽٰ ..
ﺍﻭﺭ ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﺁﺧﺮﯼ ﻣﻨﺰﻝ ﺍﻟﻠﻪ ﮨﮯ ..!
Подписчики
Всего
100
Сегодня
0
Просмотров на пост
Всего
4
ER
Общий
3.9%
Суточный
4%
Динамика публикаций
Telemetr - сервис глубокой аналитики
телеграм-каналов
Получите подробную информацию о каждом канале
Отберите самые эффективные каналы для
рекламных размещений, по приросту подписчиков,
ER, количеству просмотров на пост и другим метрикам
Анализируйте рекламные посты
и креативы
Узнайте какие посты лучше сработали,
а какие хуже, даже если их давно удалили
Оценивайте эффективность тематики и контента
Узнайте, какую тематику лучше не рекламировать
на канале, а какая зайдет на ура
Попробовать бесплатно
Показано 7 из 71 постов
Смотреть все посты
Пост от 26.12.2025 08:54
1
0
0
*Para :9* موضوع : *آزمائش، شکر و ناشکری اور اللہ کی نشانیوں سے سبق* یہ پارہ واضح کرتا ہے کہ انسان کی اصل پہچان آزمائش کے وقت سامنے آتی ہے۔ *نعمت ملے تو شکر، تنگی آئے تو صبر —* یہی ایمان کا میزان ہے۔ جو لوگ نشانیوں کے باوجود نہ مانیں، ان کی ہلاکت خود ان کے اپنے رویّوں کا نتیجہ ہوتی ہے۔ *Important Points* : آزمائش سنتِ الٰہی ہے اللہ قوموں کو آسانی اور سختی دونوں میں آزماتا ہے تاکہ حقیقت کھل جائے۔ *نعمت پر شکر، مصیبت پر صبر* ایمان والا ہر حال میں اللہ سے جڑا رہتا ہے۔ *ناشکری نعمت چھین لیتی ہے* نعمت کو اپنا کمال سمجھنا زوال کی ابتدا ہے۔ حضرت موسیٰؑ اور فرعون کا مقابلہ *حق اور باطل کا ٹکراؤ ہمیشہ سے جاری ہے۔* معجزات کے باوجود انکار دل اگر بند ہو تو نشانیاں بھی فائدہ نہیں دیتیں۔ تکبر سب سے بڑی رکاوٹ حق جان کر رد کرنا اللہ کے غضب کو دعوت دینا ہے۔ جادوگروں کا ایمان سچ پہچان کر فوراً جھک جانا دل کی زندگی کی علامت ہے۔ *باطل وقتی غالب آ سکتا ہے* لیکن انجام ہمیشہ حق کا ہی ہوتا ہے۔ *عذاب اچانک نہیں آتا* پہلے تنبیہ، مہلت اور نشانیاں دی جاتی ہیں۔ *گناہوں کا اجتماعی اثر* ایک قوم کے اعمال پوری قوم پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ *اللہ کی پکڑ مضبوط ہے* جب پکڑ آتی ہے تو کوئی طاقت بچا نہیں سکتی۔ ہدایت اللہ کے ہاتھ میں نہ کوئی زبردستی ہدایت دے سکتا ہے، نہ روک سکتا ہے۔ *دلوں کا زنگ* بار بار نافرمانی دل کو سچ سے محروم کر دیتی ہے۔ *زمین میں فساد کی ممانعت* اصلاح کے بعد بگاڑ پیدا کرنا سخت جرم ہے۔ *اللہ کی رحمت قریب ہے* ان لوگوں کے لیے جو تقویٰ اختیار کرتے ہیں۔ *دعا اور عاجزی* مصیبت کے وقت اللہ کو یاد کرنا بندگی کی علامت ہے۔ *شکر کا عملی مفہوم* زبان سے نہیں، اطاعت سے شکر ادا ہوتا ہے۔ انکار کا انجام حق جھٹلانے والے آخرکار خسارے میں رہتے ہیں۔ *Lesson* : جو آزمائش میں اللہ کو پہچان لے، وہ نعمت میں بھی اور مصیبت میں بھی گمراہ نہیں ہوتا — اور جو نشانیوں کے بعد بھی نہ مانے، وہ خود اپنا سب سے بڑا نقصان کر لیتا ہے۔
Пост от 25.12.2025 16:44
1
0
0
*Para 8* *موضوع* : *ہدایت کی ضد، دل کی بیماری اور حق کے مقابلے میں نفس کی چالاکیاں* یہ پارہ اس حقیقت کو واضح کرتا ہے کہ ہدایت صرف معجزوں سے نہیں ملتی، بلکہ سچی طلب، عاجزی اور اطاعت سے ملتی ہے۔ جب دل ضد پر آ جائے تو واضح نشانیاں بھی فائدہ نہیں دیتیں۔ *Important Points* : ہدایت کا دروازہ دل سے کھلتا ہے اگر دل ماننے پر آمادہ نہ ہو تو بڑے سے بڑا معجزہ بھی ایمان پیدا نہیں کرتا۔ ضدِ حق سب سے بڑا پردہ ہے حق سامنے ہو پھر بھی انکار کرنا دل کی بیماری کی علامت ہے۔ شیطان کا سب سے خطرناک وار وہ برائی کو خوبصورت اور نافرمانی کو “ *معمولی* ” بنا کر دکھاتا ہے۔ حلال و حرام کا اختیار صرف اللہ کو ہے اپنی مرضی سے کسی چیز کو حلال یا حرام ٹھہرانا اللہ کے حق میں مداخلت ہے۔ عدل کا حکم ہر حال میں اپنے خلاف بھی سچ کہنا اور انصاف کرنا ایمان کی پہچان ہے۔ گمان علم کا بدل نہیں اکثر لوگ صرف اندازوں اور روایات پر چلتے ہیں، وحی کی پیروی نہیں کرتے۔ اکثریت معیارِ حق نہیں حق ہمیشہ تعداد سے نہیں، دلیل اور وحی سے پہچانا جاتا ہے۔ *زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں نفع، نقصان، عزت اور ذلت کا مالک صرف اللہ ہے۔* نافرمانی کے نتائج اجتماعی بھی ہوتے ہیں جب معاشرہ ظلم اور فحاشی کو عام کر دے تو عذاب صرف فرد تک محدود نہیں رہتا۔ نفس کی پیروی گمراہی کی جڑ ہے خواہشات کو دین پر حاوی کرنا انسان کو اندھا کر دیتا ہے۔ ہدایت کے لیے صفائی ضروری ہے باطن کی گندگی، تکبر اور حسد دل کو حق قبول کرنے نہیں دیتے۔ اللہ کا راستہ ایک ہے فرقے، ٹیڑھے راستے اور خود ساختہ دین گمراہی کی علامت ہیں۔ ذمہ داری کا اصول ہر شخص اپنے عمل کا خود جواب دہ ہے، کوئی کسی کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔ حضرت موسیٰؑ اور فرعون کا آغاز طاقت، حکومت اور غرور جب حد سے بڑھیں تو انجام عبرت بن جاتا ہے۔ دعوتِ حق کا صبر انبیاءؑ نے طعن، الزام اور مخالفت کے باوجود حق کا پیغام نہیں چھوڑا۔ دل کا اندھا ہونا اصل اندھا پن ہے آنکھوں کی بینائی نہیں، دل کی بصیرت چھن جانا سب سے بڑا نقصان ہے۔ اللہ کی آیات سے روگردانی جان بوجھ کر حق کو جھٹلانا انسان کو آہستہ آہستہ ہلاکت کی طرف لے جاتا ہے۔ زندگی کا مقصد نماز، قربانی، جینا اور مرنا — سب اللہ کے لیے ہو تو زندگی بامقصد بنتی ہے۔ *Lesson* : جو شخص حق کو ضد، خواہش اور تکبر کے بغیر قبول کر لے، وہی ہدایت کے راستے پر قائم رہتا ہے — ورنہ معجزے بھی انسان کو نہیں بچا سکتے۔ اگر آپ چاہیں تو اگلے پیغام میں
Пост от 24.12.2025 06:57
1
0
0
Para 7 موضوع: سچ کی مختلف صورتیں اور محاسبۂ نفس سچ صرف زبان کا نہیں ہوتا، بلکہ نیت، عمل، عقیدہ، عبادت، فیصلوں اور طرزِ زندگی تک پھیلا ہوا ایک جامع رویّہ ہے۔ اصل سچ وہ ہے جو انسان کو اللہ کے سامنے جواب دہ بنا دے۔ Important points: قرآن دل کو زندہ کرتا ہے قرآن خوف نہیں، یقین پیدا کرتا ہے اور دل کو زنگ سے پاک کرتا ہے۔ آیات کا مقصد عمل ہے، صرف سماعت نہیں اللہ کا کلام غور، قبولیت اور عملی تبدیلی مانگتا ہے۔ ایمان کا پہلا اثر یہ ہے کہ زندگی کے فیصلے جذبات سے نکل کر ہدایت کے تابع ہو جاتے ہیں۔ اللہ سے تعلق مضبوط ہو تو مخلوق بے اثر ہو جاتی ہے لوگوں کے رویّے دل کا سکون نہیں چھین سکتے۔ علم + عاجزی = ہدایت علم تب نفع دیتا ہے جب اس کے ساتھ اصلاح اور جھکاؤ ہو۔ ہم عموماً صرف “زبان کے سچ” کو سچ سمجھتے ہیں، جبکہ قرآن سچ کی کئی اقسام بتاتا ہے۔ سچ کو پہچاننے کی علامت ہے حق پہچان کر آنکھوں کا بہہ جانا (سورۃ المائدہ 83) دل کی زندگی کی علامت ہے۔ سچ پر جینے والوں کا انجام آیت 85: جو سچ پر زندگی گزارتے ہیں، ان کے لیے جنت ہے۔ حلال کو حرام کرنا = سچ کو بگاڑنا اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کو خود سے حرام کرنا دین میں تحریف ہے۔ جھوٹی قسموں سے سخت ممانعت سچ کے نام پر جھوٹ بولنا ایمان کو کھوکھلا کر دیتا ہے۔ طیب اور خبیث کا اصول کم مگر پاک چیز میں زیادہ برکت ہے، بہت مگر حرام میں نقصان۔ یہ احساس کہ اللہ مجھے دیکھ رہا ہے انسان کو اصل سچ تک پہنچاتا ہے۔ حدود اللہ کی پامالی کا انجام جو اللہ کی حدیں توڑے گا، اسے بدلہ ملے گا یہ اٹل سچ ہے۔ دین سوالات سے نہیں، سچائی سے ملتا ہے صرف سوال نہیں، نیت اور محنت بھی ضروری ہے۔ اندھی تقلید کی مذمت باپ دادا کے نام پر دین کو اپنانا سچ نہیں، سوچ اور اخلاص ضروری ہے۔ “اپنی فکر کرو” کا اصول ہدایت کا راستہ اختیار کرو، کوئی طاقت تمہیں نہیں روک سکتی۔ سچی وصیت اور سچی گواہی زندگی کے آخری فیصلوں میں سچ سب سے قیمتی امانت ہے۔ قیامت کا دن مطلق سچ وہ دن جب انبیاء سے بھی سوال ہوگا، وہاں کوئی جھوٹ نہیں چل سکے گا۔ حضرت عیسیٰؑ کا سچا مقام غلو اور کمی دونوں غلط ہیں، حق وہی ہے جو اللہ نے بیان کیا۔ دنیا کا سب سے بڑا سچ: توحید نہ دینے والا کوئی اور ہے، نہ روکنے والا سب اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ ایمان کی نشوونما ایمان بیج کی طرح ہے: تقویٰ → عمل صالح → مضبوط ایمان → سچی زندگی مصنوعی تقویٰ کی نفی حلال کو بلاوجہ چھوڑنا تقویٰ نہیں، نعمتوں کو اطاعت میں استعمال کرنا تقویٰ ہے۔ شراب کی حرمت اور اطاعت کی مثال: صحابہؓ نے حکم سنتے ہی چھوڑ دیا یہی سچائی کی پہچان ہے۔ سچ کی انتہا جب نیکی صرف اللہ کے لیے ہو، دکھاوے کے لیے نہیں۔ Lesson: جو آخرت کے سچ کو پہچان لے، وہ دنیا میں جھوٹ پر نہیں جیتا۔
Пост от 23.12.2025 07:15
1
0
0
*Para 6* *موضوع:* *جاہلیتِ جدیدہ اور قرآن کے ذریعے دل و کردار کی اصلاح* *Important points:* 1) قرآن انسانی فطرت کے مطابق دل کی صفائی اور شخصیت کی تعمیر کرتا ہے • ہر پارہ اندرونی تبدیلی کا ایک قدم ہے • ایمان دل سے شروع ہو کر کردار میں ظاہر ہوتا ہے 2) جاہلیت صرف پرانا زمانہ نہیں، آج کے رویوں میں بھی زندہ ہے • ضد، ہٹ دھرمی، انا • رواج کو دین پر ترجیح دینا • خواہشات کو معیار بنا لینا 3) لوگوں کی برائی بیان کرنا اور بدگمانی پھیلانا جاہلی مزاج ہے • عیب تراشی دل کو سیاہ کرتی ہے • غیبت اور الزام رشتوں کو زہر دیتے ہیں 4) دلوں کا میل جلد صاف کرنا ضروری ہے • جیسے کچرا گھر میں نہ چھوڑا جائے • معافی، درگزر اور نرمی گھر کو جنت بناتے ہیں 5) قرآن اور حدیث کے حکم میں فرق ڈالنا بھی جاہلیت ہے • قرآن ماننا اور حدیث کو کم اہم سمجھنا • عملی دین حدیث کے بغیر سمجھ میں نہیں آتا 6) خواہشات اور رواج انسان کو سنت سے دور کر دیتے ہیں • عبادات، پردہ، نکاح، معاملات سب پر اثر • اصل آزادی اطاعت میں ہے، خواہش میں نہیں 7) بنی اسرائیل کی مثالیں بتاتی ہیں کہ سوالات، مطالبات اور ضد گمراہی تک لے جاتی ہے • دل کا بگاڑ عقل کو بھی بگاڑ دیتا ہے 8) سود (ربا) جاہلیت کا سب سے بڑا ظلم ہے • ہر دور میں حرام • معاشرے میں ناانصافی اور طبقاتی فرق بڑھاتا ہے 9) خود احتسابی کا پیغام • کیا میں معاف کرتی ہوں یا بدلہ لیتی ہوں؟ • کیا میں حدیث کی اتھارٹی کو دل سے مانتی ہوں؟ • کیا میں دوسروں کے عیب بیان کرتی ہوں؟ • کیا میں خواہشات کی پیروی کر رہی ہوں یا ہدایت کی؟
Пост от 23.12.2025 07:15
1
0
0
*(پارہ 5)* *موضوع:* *خیانت اللہ، بندوں اور خود اپنے ساتھ بے وفائی ہے۔* یہ پورا پارہ ایک ہی مضبوط محور کے گرد گھومتا ہے: خیانت کی مختلف صورتیں اور امانت کی اہمیت۔ قرآن واضح کرتا ہے کہ خیانت صرف مال میں نہیں، بلکہ نگاہ، رشتوں، عبادات، نیت، کردار اور فیصلوں تک پھیلی ہوئی ہے۔ *Important points:* *1) نگاہ اور نکاح میں خیانت* شادی شدہ عورت پر نظر ڈالنا نگاہ کی خیانت ہے۔ ولی کی اجازت کے بغیر نکاح، نکاح میں خیانت ہے۔ زنا خصوصاً شادی شدہ افراد کے ساتھ، شدید خیانت ہے۔ *2) مال اور جان کے حقوق* باطل طریقوں سے مال کھانا خیانت ہے۔ وراثت میں حق داروں کو محروم کرنا خیانت ہے۔ خودکشی اللہ کی دی ہوئی جان میں خیانت ہے۔ *3) خاندانی نظام میں خیانت* شوہر کا نان نفقہ ادا نہ کرنا خیانت ہے بیوی کا شوہر کے حقوق پامال کرنا خیانت ہے۔بیوی کو لٹکائے رکھنا (نہ چھوڑنا نہ حق دینا) خیانت ہے۔ ثالثی میں جانبداری کرنا خیانت ہے۔ *4) اللہ کے ساتھ خیانت* شرک سب سے بڑی خیانت ہے۔ گناہ، نافرمانی اور نعمتوں کا غلط استعمال خیانت ہے۔ طاغوت کی طرف فیصلے لے جانا ایمان کی خیانت ہے۔ *5) عبادات میں خیانت* غفلت کی نماز، جلدی میں نماز، نشے یا بے خبری میں نماز خیانت ہے۔ نماز کے معانی نہ جاننا اور دل کی غیر حاضری خطرناک ہے۔ *6) کردار اور نیت کی* *خیانت* ریاکاری کو قرآن نے خیانت کہا ہے۔ حسد کرنا اللہ کے فضل پر اعتراض ہے، یہ بھی خیانت ہے۔ منافق سب سے بڑا خائن ہے *7) معاشرتی خیانت* *غلط سفارش* افواہیں،scandals پھیلانا خیانت ہے۔امانت میں خیانت، عہدوں کا غلط استعمال خیانت ہے۔تحریفِ دین (معانی بدلنا) بدترین خیانت ہے۔ *8) قیامت کا منظر* تمام انبیاء اپنی امتوں پر گواہ ہوں گے نبی ﷺ سب پر گواہ ہوں گے۔چھوٹی سے چھوٹی نیکی بھی ضائع نہیں ہوگی۔ 9 *) امانت کا جامع تصور* ہر رشتہ امانت ہے۔ ہر عہدہ امانت ہے۔ جسم، صلاحیتیں، وقت، علم سب امانت ہیں۔ *10) محاسبۂ نفس* کیا میں اپنے رب کی امانتوں کی حفاظت کر رہی ہوں؟ کیا میں عبادات، رشتوں اور فیصلوں میں امانت دار ہوں؟ کیا میں معافی مانگنے اور اصلاح کے لیے تیار ہوں؟ *Lesson:* پارہ 5 ہمیں جھنجھوڑ کر بتاتا ہے کہ ایمان امانت داری کا نام ہے۔ جو شخص خیانت سے بچے، وہی اللہ کے نزدیک معتبر ہے۔ نجات کا راستہ محاسبہ، توبہ، انصاف اور امانت داری سے ہو کر گزرتا ہے۔
Пост от 23.12.2025 07:14
1
0
0
*موضوع:* *غصے کی پہچان اور اس کی درست سمت* *Important points* انسان میں غصہ فطری ہے مگر اسے انا کے بجائے اللہ کی رضا کے تابع کرنا اصل کمال ہے۔ دشمنی، حسد اور ضد غصے کو بگاڑ دیتے ہیں۔ اُحد کے واقعات سے سبق ملتا ہے کہ خطا کے بعد بھی صبر، ضبط اور حوصلہ ایمان کی علامت ہیں۔ مومن وہ ہے جو غصے کو توڑنے کے بجائے سنوارتا ہے اور خیر کے لئے استعمال کرتا ہے۔ ابراہیم علیہ السلام کی مثال بتاتی ہے کہ توحید اور focus دل کو سکون دیتے ہیں۔ دل کی بھوک قرآن سے ہی پوری ہوتی ہے اور اسی سے روح کو زندگی ملتی ہے۔ امت کی اصل شان اس وقت لوٹے گی جب وہ دعوت، خیر اور باہمی نرمی کو پھر سے زندہ کرے۔
Пост от 23.12.2025 07:12
1
0
0
Para 3 موضوع: بخلِ دل کی پہچان اور اس کا علاج ہے بخل دو طرح کا ہے: اللہ کے حقوق میں کمی اور لوگوں کے حقوق میں تنگی اختلاف رہتا ہے مگر اسے دشمنی بنانا دل کی تنگی کی علامت ہے۔ آیت الکرسی انسان کو اللہ کی عظمت کا یقین دے کر مال اور خوف سے آزاد کرتی ہے۔ خرچ کرنے کی آیات سکھاتی ہیں کہ دینا بھی حکمت، نیت اور توازن کے ساتھ ہو۔ شک اور خوف دل کو تنگ کرتے ہیں، جبکہ یقین اور توکل دل کو کشادہ کرتے ہیں۔ فرشتوں کی دعا سخی کے لئے اور بد دعا کنجوس کے لئے بتائی گئی ہے جہاں انسان مال لگاتا ہے دل بھی وہیں لگتا ہے یہ محاسبے کی سچی کسوٹی ہے بخل رشتوں، روح اور آخرت کو بے نور کرتا ہے، سخاوت زندگی میں وسعت لاتی ہے
Смотреть все посты